----------------------------------------------------------------------
شام ہوئی ہے یار آئے ہیں یاروں کے ہمراہ چلیں
آج وہاں قوالی ہو گی ، جون چلو در گاہ چلیں
اپنی گلیاں اپنے رمنے اپنے جنگل اپنی ہوا
چلتے چلتے وجد میں آئیں راہوں میں بے راہ چلیں
جانے بستی میں جنگل ہو یا جنگل ہو بستی میں
ہے کیسی کچھ نا آگاہی ، آو چلو ناگاہ چلیں
کوُچ اپنا اُس شہر طرف ہے، نامی ہم جس شہر کے ہیں
کپڑیں پھاڑیں ، خاک بسر ہوں، اور بہ عزّ و جاہ چلیں
راہ میں اُس کی چلنا ہے تو عیش کرادیں قدموں کو
چلتے جایئں ، چلتے جائیں ، یعنی خاطر خواہ چلیں
No comments:
Post a Comment